ماحول بچائیے
حوالہ ۔۔۔ یہ مضمون ہماری نصابی کتاب نوائے اردو سے لیا گیا ہے اس کے مصنف محمد اسلم پرویز ہیں اس مضمون میں انھوں نے معاشرے کے بہت ہی اہم مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے ۔
خلاصہ ۔۔۔ مصنف نے اس مضمون میں بتایا ہے کہ ماحول کی بہتری اور بھلائی کے بارے میں سوچنا صرف سائنس دانوں یا سرکار کا کام نہیں ہے بلکہ ہم سبھی کو اس کے بارے میں سوچنا ہوگا ورنہ آلودگی دن بہ دن بڑھتی ہی جائے گی۔
ہمارے ماحول کے خراب اور آلودہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ کارخانوں اور فیکٹریوں کا بڑھتا ہوا استعمال ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کا بڑھتا ہوا استعمال بھی اس کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے ۔بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ ان کی ضروریات بھی بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔ جنگلات کو کاٹا جارہا ہے جس کی وجہ سے فضا میں زہریلی گیسیں پھیلتی ہی چلی جا رہی ہیں اور تحلیل (desolve) نہیں ہو پا رہیں ۔ اسی وجہ سے نئی نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں ۔
ماحول کو سنبھال نا کسی ایک کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہم سبھی کو اس کے لیے یا اس کے بارے میں سوچنا ہوگا زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگانے ہونگے، گاڑیوں کے استعمال کو کم کرنا ہوگا ورنہ آنے والے وقت میں سانس لینا بھی دشوار ہو جائے گا ۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کی حفاظت کے لیے زمین کے چاروں طرف ایک ہرا غلاف چڑھا ہوا ہے جو ہزاروں ہی زہریلی گیسوں اور عناصر کو زمین تک آنے سے روکتا ہے۔مگر بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے اس غلاف میں چھید ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی لاعلاج بیماریاں پیدا ہوگئی ہیں۔
آلودگی کی وجہ سے زہریلی گیسیں ، تیزابی بارش کی شکل میں بھی زمین پر آتی ہیں جس سے تمام جاندار ، عمارتیں ، پیڑ پودے سبھی متاثر ہوتے ہیں اور اس سے سبھی کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔ آخر میں مصنف نے کہا ہے کہ ماحول کو بگاڑنے میں سب کا ہاتھ ہےتو سبھی کو مل کر اس کو سنبھالنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلوں کا سانس لینا بھی دشوار ہو جائے گا اور ان کو وراثت میں سے سوائے زہریلے ماحول کے کچھ نہیں ملے گا۔