(دعوتِ انقلاب (قطعہ
حوالہ
یہ نظم ہماری نصابی کتاب نوائے اردو سے لی گئی ہے اس کے شاعر وحید الدین سلیم ہیں۔ اس قطعہ میں شاعرنے انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے اور لوگوں کو اپنے اندر تبدیلی لانے کی دعوت دی ہے۔
مرکزی خیال
شاعر نے اس قطعہ میں انسان کو اس کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کا احساس دلاکر یہ بتایا ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ انسان کے اندر تبدیلی کا مادہ موجود ہے جو اللہ تعالی نے اس کے اندر پیدا کیا ہے اور وہ اپنے اندر تبدیلی لانا چاہے تو لا سکتا ہے انسان ہر لمحہ تبدیل ہوتا ہے اس لئے اس نظم میں تبدیلی لانے کی دعوت دی ہے۔
شاعر کہتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزارے نہ کہ کسی مردے کی مانند۔ انسان کو ایک طوفان کی طرح زندگی گزارنی چاہیے، چمکنا ہو تو شہاب کی طرح چمکے اور اگرمٹی بننا ہو تو قیمتی مٹی بنے جس میں سونے کے ذرّات ملے ہوں ، پتھر بنناہے تو ہیرا بنے جو انسان اپنے سر کے تاج پر لگاتا ہے۔ اسی طرح کی مثال دے کر شاعر نے انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔
آخر میں پیغام دیا ہے کہ انسان کو ایسا ہونا چاہئے کہ وہ دوسروں کے کام آ سکے، جس سے دوسرے بھی حاصل کرسکیں۔
********
No comments:
Post a Comment