Monday, October 19, 2020

Mubalgha مبالغہ

 مبالغہ

بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا مبالغہ کہلاتا ہے۔

جیسے۔۔ 

 
گرمی سے مضطرب تھا زمانہ زمین پر

بھن جاتا تھا جو گرتا تھا دانا زمین پر


نوٹ  :  گرمی کا زیادہ ہونا الگ بات ہے لیکن اتنی گرمی نہیں ہوتی کہ زمیں پر اگر دانہ گرجائے تو بھن جائے۔

یعنی کہ دانہ گرتے ہی بھن جائے۔۔ اس بات کو بڑھا چڑھا کےبیان کیا گیا ہے۔


***********

Saturday, September 12, 2020

Dawat e Inqilaab,Class 9,Gulzare urdu


 

(دعوتِ انقلاب (قطعہ

حوالہ

یہ نظم ہماری نصابی کتاب نوائے اردو سے لی گئی ہے اس کے شاعر وحید الدین سلیم ہیں۔ اس قطعہ میں شاعرنے انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے اور لوگوں کو اپنے اندر تبدیلی لانے کی دعوت دی ہے۔

مرکزی خیال

شاعر نے اس قطعہ میں انسان کو اس کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کا احساس دلاکر یہ بتایا ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ انسان کے اندر تبدیلی کا مادہ موجود ہے جو اللہ تعالی نے اس کے اندر پیدا کیا ہے اور وہ اپنے اندر تبدیلی لانا چاہے تو لا سکتا ہے انسان ہر لمحہ تبدیل ہوتا ہے اس لئے اس نظم میں تبدیلی لانے کی دعوت دی ہے۔
      شاعر کہتا ہے کہ  انسان  اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزارے نہ کہ  کسی مردے کی مانند۔ انسان کو ایک طوفان کی طرح زندگی گزارنی چاہیے، چمکنا ہو تو  شہاب کی طرح چمکے اور  اگرمٹی بننا ہو تو  قیمتی مٹی بنے جس میں سونے کے ذرّات ملے ہوں ، پتھر بنناہے  تو ہیرا بنے جو انسان اپنے سر کے تاج پر لگاتا ہے۔ اسی طرح کی مثال دے کر شاعر نے انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔
      آخر میں پیغام دیا ہے کہ انسان کو ایسا ہونا چاہئے کہ وہ دوسروں کے کام آ سکے، جس سے دوسرے بھی حاصل کرسکیں۔ 

********

Sunday, September 6, 2020

Khuwahish Nazm, Nai awaz

(خواہش (نظم


سوال۱۔  شاعر کس دل کی دوا بننا چاہتا ہے؟
جواب۔   شاعر دکھے ہوئے دل کی یا جس دل میں درد ہو اس دل کی دوا بننا چاہتا ہے ۔

سوال۲۔  شاعر کو ہوا بن جانے کی خواہش کیوں ہے؟
جواب۔   شاعر کو ہوا بن جانے کی خواہش اس لئے ہے تاکہ جن لوگوں  کے تڑپتے ہوئے دل سے آنسو نکل رہے ہیں ان کو سکھاسکے ۔

سوال۳۔  شاعر وطن کو کس نور سے بھرنے کی خواہش کرتا ہے؟
جواب۔  عیش و مسرت کے نور سے ۔

سوال۴۔  شاعر نے ضعیفوں کے لئے عصا بننے کی خواہش کیوں کی ہے؟
جواب۔  شاعر نے ضعیفوں کے لئے عصا بننے کی خواہش اس لیے کی ہے تاکہ وہ ان بے سہارا لوگوں کا سہارا بن سکے۔ 

سوال۵۔  "مادرِ ہند کو جنت کا نمونہ کردوں"  اس سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب۔   اس کا مطلب ہےکہ شاعر اپنے وطن کو اتنا خوبصورت بنا دینا چاہتا ہے کہ ایسا معلوم ہوکہ یہ جنت کا ہی ایک حصہ ہے۔

*********

Thursday, September 3, 2020

Ghazal Insha Allah khan Insha, Book nai awaz

انشا اللہ خاں انشا(غزل)


سوال ۔ شاعر نے نکہت بادِ بہادری سے کیا کہا ہے ؟ 
جواب۔  شاعر نے نکہت بادِ بہادری سے یہ کہا کہ تم ہمارے ساتھ چھیڑ چھاڑ مت کرو کیونکہ ہم اس دنیا سے بے زار بیٹھے ہیں یعنی تمہاری ٹھنڈی اور خوبصورت ہوا کا ہمارے اوپر کوئی اثر نہیں ہونے والا۔
 
سوال۔  چوتھے شعر میں شاعر نے کن چیزوں کے کھونے پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے ؟ 
جواب ۔  صبر و تحمل،  ننگ و نام۔

سوال۔  "غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دو چار بیٹھے ہیں"   سے شاعر کی کیا مراد ہے ؟
جواب۔   اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کا شکر ہے اور یہ ہمارے حق میں بہتر ہے کہ ہم صورت ہمارے پاس موجود ہیں یعنی ہم جیسے لوگ اور بھی موجود ہیں جن سے بات کر کےہم اپنی تکلیف بانٹ سکتے ہیں اور اپنا دل ہلکا کر سکتے ہیں۔

***********

اضافی سوالات 

سوال۱۔   ریختی  کس شاعر نے لکھی؟ 

سوال۔   ایک مختصر داستان رانی کیتکی کی کہانی کس کی تصنیف ہے ؟
سوال۲۔  دیے گئے شعر میں بتائے قافیہ کہاں پر ہے ؟
         کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
        بہت آگے گئے ، باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں
      
سوال۳۔    دئیے گئے شعر میں ردیف کی نشاندہی کیجئے۔
          کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
          بہت آگے گئے ، باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں
          نہ چھیڑ اے نکہتِ بادِ بہاری   راہ لگ   اپنی
          تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ، ہم بیزار بیٹھے ہیں 


سوال۴۔  نکہتِ بادِ بہاری کے کیا معنی ہیں؟  

سوال۵۔  مطلع کون سا شعر ہوتا ہے اور اس کی پہچان کیا ہے؟ 

سوال۶۔غزل میں مقطع کون سا شعر  ہے؟ لکھئیے اور اس کی پہچان کیا ہے؟     

**********

Tuesday, August 25, 2020

Khuwaja Moinnuddin Chishti (RA) Class 11, Nai Awaz

 

خواجہ معین الدین چشتیؒ

سوال۱۔  خواجہ غریب نواز کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب ۔    خواجہ غریب نواز ایران کے ایک شہر سنجر میں پیدا ہوئے ۔

سوال۲۔ خواجہ صاحب کے پیرومرشد کون تھے اور کہاں کے رہنے والے تھے ؟ 
جواب ۔   خواجہ صاحب کے پیرومرشدحضرت خواجہ عثمانؒ   تھے  اور وہ  شہر ہرون کے رہنے والے تھے۔

سوال۳۔  خواجہ صاحب کو غریب نواز ‘ ‘ کیوں کہا جاتا ہے ؟ 
جواب۔  خواجہ صاحب کو غریب نواز ‘ ‘ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ  انھوں نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو حق و انصاف ، برابری ، انسانیت اور محبت کا درس دیا ، وہ غریبوں کے سچے ہمدرد تھے ، جو کچھ ان کے پاس آتا وہ اسے غریبوں اور ضرورت مندوںمیں تقسیم کردیتے تھے ۔ اسی وجہ سے انھیں غریب نواز ‘ ‘ کہا جانے لگا ۔

سوال۴۔  خواجہ صاحب کو کیا بشارت ہوئی تھی ؟
جواب۔   خواجہ صاحب کو یہ بشارت ہوئی تھی کہ "  ہندوستان جا کر دین کی تبلیغ کرو اور بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ "۔

سوال۵۔   خواجہ صاحب کی تعلیمات کیا ہیں ؟
جواب۔   خواجہ صاحب کی تعلیمات  یہ ہیں  کہ " مصیبت کے مارے  دکھی انسانوں سے ہمدردی کرنا اور ان کے غم میں شریک ہونا ، ہزاروں عبادت سے بڑھ کر عبادت ہے ۔ جو شخص بھوکے کو کھانا کھلائے ، پیاسے کو پانی پلائے اور ننگے کو کپڑے پہنائے خدا اسے دوست رکھتا ہے ۔ اپنے کسی بھائی کو بے عزت کرنا یا حقیر سمجھنا سب سے بڑا گناہ ہے " ۔

سوال۶۔  گرونانک نے خواجہ صاحب کے بارے میں کیا کہا ہے ؟ 
جواب۔   گرو نانک نے کہا تھا کہ نجات حاصل کرنے کے لیے ہر فرد کو ان کی تعلیمات کے بغور مطالعے اور عمل کی ضرورت ہے یعنی  ہر کسی کو  ایک کامیاب اور بہتر زندگی گزارنے کے لیے  ان کی بتائی ہوئی باتوں پر غور کرنا چاہیے ۔ 


************

Farzi Lateefa Class 9, Gulzare Urdu


فرضی لطیفہ

 اکبر الہ آبادی

اس نظم میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہماری قوم کے لوگ دن بہ دن تعلیم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ وہ سب کچھ پانا تو چاہتے ہیں مگر محنت اور کوشش کرنا نہیں چاہتے۔ مگر کسی بھی منزل کو پانے کے لیے اور کچھ بننے کے لیے محنت اور تعلیم سب سے بڑی چیزیں ہے۔ 
           اس بات کو سمجھانے کے لیے شاعر نے لیلیٰ اور مجنوں کے عشق کی مثال پیش کی ہے کہ اگر آج کے دور میں وہ بھی ہوتے اور ان کے وصال( ملنے) کی شرط پڑھائی یا تعلیم ہوتی تو وہ لیلیٰ کو چھوڑ دیتا 
مگر کالج جانا یا پڑھائی کرنا منظور نہیں کرتا۔

************

جواب ۱۔  اس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کی حفاظت کرنے والا  صرف اور صرف خدا ہے کیوں کہ ان کی حالت بہت خراب ہے۔ اور اس بات کا ان کو احساس بھی نہیں ہے۔

جواب ۲۔ مجنوں کو لیلیٰ کی ماں نے یہ مشورہ دیا کہ اگر تم بی۔اے پاس کر لو تو میں تمہاری شادی لیلی سے کرنے کے لئے تیار ہوں۔

جواب۳۔ مجنوں نے لیلیٰ کی ماں کو یہ جواب دیا کہ کہاں عاشقی اور کہاں کالج کی پڑھائی ، دونوں میں بہت فرق ہے اور میں پڑھائی نہیں کروں گا چاہے مجھے اس کو چھوڑنا ہی کیوں نہ پڑے۔

*************

Sunday, August 23, 2020

Kiye jao koshish ,Class 9 , Gulzar e urdu

کئے جاؤ کوشس

 ( اسمعیلؔ میرٹھی)

حوالہ  

نظم "کئے جاؤ کوشش"  ہماری نصابی کتاب "گلزارِ اردو " سے لی گئ ہے ۔اس کے شاعر  اسمعیل میرٹھی ہے۔  اس نظم میں انہوں نے لگاتار محنت کرنے کے لیے کہا ہے۔

مرکزی خیال  

 جب بھی ہم کسی چیز کے لیے محنت کریں تو ہمیں لگاتار مستقل محنت کرنی چاہیے یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم جیتیں گے یا ہارینگے کیونکہ کسی بھی مقابلے میں جیت اور ہار چلتی رہتی ہے ہمیں مستقل کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم ہار بھی جائیں تو ہمیں ہار نہیں ماننی چاہیئے بلکہ دوبارہ کوشش کرنی چاہیے۔کوئی بھی سبق اگر ہم ایک بار سمجھ میں نہیں آتا تو اس کو دوبارہ پڑھیں گے اور کئی کئی بار پڑھیں گے تو وہ چیز ہماری سمجھ میں آجائے گی۔اسی طرح اگر ہمارا کوئی بھی کاروبار ہے کوئی بھی کام ہے اگر ہم اس کو چھوڑ کر بیٹھ جائیں گے تو پھر کیا ہوگا،ہم اپنا ہی بیڑا غرق کر لیں گے، اپنا ہی نقصان کر لیں گے ۔اس لئے جو بھی ہو ہمیں لگاتار کام کرنا چاہیے جب تک کہ ہمیں جیت حاصل نہ ہوجائے۔ 
      اس کے علاوہ شاعر نے کیا ہے کہ ہمارے دل میں یہ بات کبھی  نہیں آنی چاہیے کہ ہم ہار گئے تو کیا ہوگا ؟  ہر حال میں حوصلہ رکھنا چاہیے اور  کوشش کرنی چاہیے ۔باقی سب اللہ تعالی کے اوپر چھوڑ دینا چاہیے کہ اللہ کے ہاتھ میں ہے جو ہوگا وہ بہتر ہوگا لیکن ہمیں کوشش ضرور کرنی چاہیے۔

***********