فرضی لطیفہ
اکبر الہ آبادی
اس نظم میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہماری قوم کے لوگ دن بہ دن تعلیم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ وہ سب کچھ پانا تو چاہتے ہیں مگر محنت اور کوشش کرنا نہیں چاہتے۔ مگر کسی بھی منزل کو پانے کے لیے اور کچھ بننے کے لیے محنت اور تعلیم سب سے بڑی چیزیں ہے۔
اس بات کو سمجھانے کے لیے شاعر نے لیلیٰ اور مجنوں کے عشق کی مثال پیش کی ہے کہ اگر آج کے دور میں وہ بھی ہوتے اور ان کے وصال( ملنے) کی شرط پڑھائی یا تعلیم ہوتی تو وہ لیلیٰ کو چھوڑ دیتا
مگر کالج جانا یا پڑھائی کرنا منظور نہیں کرتا۔
************
جواب ۱۔ اس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کی حفاظت کرنے والا صرف اور صرف خدا ہے کیوں کہ ان کی حالت بہت خراب ہے۔ اور اس بات کا ان کو احساس بھی نہیں ہے۔
جواب ۲۔ مجنوں کو لیلیٰ کی ماں نے یہ مشورہ دیا کہ اگر تم بی۔اے پاس کر لو تو میں تمہاری شادی لیلی سے کرنے کے لئے تیار ہوں۔
جواب۳۔ مجنوں نے لیلیٰ کی ماں کو یہ جواب دیا کہ کہاں عاشقی اور کہاں کالج کی پڑھائی ، دونوں میں بہت فرق ہے اور میں پڑھائی نہیں کروں گا چاہے مجھے اس کو چھوڑنا ہی کیوں نہ پڑے۔
*************
No comments:
Post a Comment